ایکنا نیوز- عظیم مفکر اور فلاسفر علامه سید محمدحسین طباطبایی، کی برسی کی مناسبت سے مازندران یونیورسٹی کے استاد عباس بخشنده بالی، جو فلسفے کے استاد ہے انہوں نے ایکنا کو ایک تحریر دی ہے جس میں یوں لکھا ہے:
ایک اہم موضوع جس پر رهبر معظم انقلاب اسلامی تاکید فرماتے ہیں وہ دنیا کی یونیورسٹیوں سے تبادلہ خیال ہے، انکی نظر میں دنیا کے علمی مراکز سے رابطہ اہم ہے۔
ایک اہم دانشور جو علامہ طباطبائی کی نظروں میں اہم قرار پایا وہ اہم استادوں کے شاگرد تھے جنہوں نے
روڈولف اوٹو، کارل یاسپرس، ارنسٹ کاسیرر اور اتین ژیلسون سے کسب فیض کیا تھا، وہ مشرقی اسٹڈی اور مکتب اشراق اور شیخ شهابالدین سهروردی کے حامی تھے. ایک ڈیوٹی کے دوران وہ ترکی کے راستے ایران آئے اور یہاں « فلسفه سهروردی» کے عنوان پرفرنچ انجمن ایرانشناسی میں خطاب کیا۔
ایک اہم وجہ جس کی بناء پر علامہ طباطبائی تھران میں زیادہ سفر کرتے وہ علمی نشستوں میں کربن سے ملاقات اور تبادلہ خیال ہے اور اس سے ملاقات میں مغربی افکار سے آشنائی کے علاوہ اسلامی افکار کو وہاں منتقل کرنے کی کوشش فرماتے۔
کربن ان نشستوں کو یادداشت کرتے اور تشیع کے افکار کو بہترین انداز میں دنیا میں عام کراتے اور انہوں نے خود بھی ان نشستوں سے خوب کسب فیض کیا۔
تشیع کے افکار کو عام کرانے کے لیے علامه نے خاص انداز اپنایا اور اس میں صرف هانری کربن واسطہ نہ تھا بلکہ
علامہ نے مختلف مذہبی کتابوں کو وہاں عام کیا جنمیں «منتخب ادبى شيعه» يا «منتخب معارف شيعه»، «قرآن اسلام میں» و «شيعه اور اسلام». ہے. ان کتابوں کو علامہ کی مشاورت سے دنیا بھر میں عام کرانے کے لئے ترجمہ اور نشر کیا گیا۔/
4181735