المیادین: یمنی کے ننگے پاوں مجاہدین جزیرة العرب میں سپرطاقت بنیں گے

IQNA

المیادین: یمنی کے ننگے پاوں مجاہدین جزیرة العرب میں سپرطاقت بنیں گے

8:43 - August 03, 2020
خبر کا کوڈ: 3508016
تہران(ایکنا) المیادین نے انصاراللہ کی بڑھتی طاقت کا زکر کرتے ہوئے لکھتا ہے: «وہ دن جلد آنے والا ہے جب یہ جزیرة العرب میں سب کو حیران کریں گے».

المیادین عرب صحافی «عبدالرحمن ابوسنینه»، کے قلم سے «کیا یمنی خلیج فارس میں امریکی ھژمونی کے بغیر ملک کی تعمیر نو کرے گا؟» کے عنوان سے لکھتا ہے:

 

«وہ دن جلد آنے والا ہے جب یہ  جزیرة العرب میں سب کو حیران کریں گے».

وہ لکھتا ہے: یمن میں مزاحمتی گروہ خلیج (فارس) میں نظامی اور فکری حوالے سے تاریخ رقم کرنے والا ہے۔

 

یمنی مزاحمتی گروپ بین الاقوامی الائنس جو امریکہ، اسرائیل اور آل سعود کے مفادت کے لیے برسرپیکار ہے جلد یمنی ننگے پاوں مجاہدین کے ہاتھوں ذلیل ہوگا اور یہ سب کو حیران کرکے تاریخ رقم کرسکتے ہیں۔

 

وہ لکھتا ہے کہ یہ مخلص مجاہدین  شهید حسین الحوثی، رهبر انقلاب صعده کے پیرو ہے جنہوں نے اسرائیل سے دشمنی کی خاطر اپنی اور اولادوں کی قربانی دی ہے۔

 

انصارالله؛ نظم و تدبیر کی عمدہ مثال

ابوسنینه لکھتاہے:‌  انصارالله جنگ اور محاصرے کے باوجود نظم و تدبیر کی عمدہ مثال کے ساتھ سازشوں کو ناکام بنانے پر مصروف عمل ہے۔

 

یہ مخلص مجاہدین «سیدعبدالملک الحوثی» کی سربراہی میں خطرے کو فرصت میں بدل چکے ہیں۔

 

یہ مجاہدین اپنے مفادات کے لیے عالمی استعمار کے ہاتھ کاٹنے میں کامیابی سے برسرپیکار ہے۔

 

سال۲۰۱۱ سے انصارالله سے تمام گروپ اور تنظیموں کی وحدت کا مطالبہ کررہی ہے تاہم سعودی اور مغرب کی سازش اور دباو سے یہ کام ممکن نہ ہوسکا ہے۔

 

اور جب الحوثی نے مجبورا صنعاء کا کنٹرول سنبھال لیا تاکہ القاعده و داعشی کو یہاں جمنے نہ دیں تو انہوں نے عام لوگوں کو حد درجہ احترام سے سکون سے رہنے دیا.

 

اس جنگ کا انجام کیا ہوگا؟

انکا کہنا تھا:‌ سعودی الاینس شکست کے باوجود ہار ماننے سے گریز کررہا ہے تاکہ  دریای سرخ، باب‌المندب اور اہم ساحلی راستوں پر انصاراللہ کو طاقت حاصل نہ ہو.

 

جنگ ٹھونسنے والی طاقتوں کی شکست یقینی ہے اور اس شکست سے امریکی بلاک کے مفادات کو برراہ راست نقصان ہوگا تاہم سعودی مشکلات کے باوجود جنگ کے خاتمے سے گریزاں ہے۔

 

تاریخ کا تکرار

ابوسنینه لکھتا ہے: جب صدام حسین نے ایران پر جنگ ٹھونسی تو آٹھ سال جنگ میں ایران نے عظیم جنگی تجربہ اور مہارت حاصل کیا اور علاقہ میں انکی طاقت کو لوہا منوایا گیا تو اس سے اسرائیل کے مفادات لبنان و غزه میں شدید متاثر ہوئے. ایرانیوں نے یمنی مجاہدین کی حمایت کی اور شام کو دہشت گرد بلاک سے رہا کیا یمن میں ایرانی جنگ کی تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔

 

انصار الله کے خلاف قاتل الاینس نے شکست تسلیم نہ کی تو وہ مجبور ہوگا کہ سال ۲۰۰۰ میں جیسے جنوبی لبنان سے اسرائیل فرار پر مجبور ہوا یہ بھی جان بچانے کے لیے  یمن سے فرار پر مجبور ہوگا۔

 

جنگ کے آغاز میں سعودی درباری مفتیوں نے اس جنگ کو جہاد اور مذہبی رنگ دیا مگر تاریخ کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ یہ تکفیری و صهیونی سازش کا نتیجہ ہے۔

جنگ میں دو گروپ انصاراللہ سے برسرپیکار ہیں ایک وہ جو دشمن کے آلہ کار کے طور پر موجود ہے اور دوسرا وہ جو امارات کے قبائل سے تعلق رکھنے والے صھیونی مفادات کے لیے محمد بن سلمان کے اشارے پر لڑ رہا ہے۔/

3914241

 

نظرات بینندگان
captcha